خود کو آزاد کر رہا ہوں اب |
دل کو آباد کر رہا ہوں اب |
صید کو میں نے کر دیا آزاد |
قید صیّاد کر رہا ہوں اب |
غور کر لیں تو کچھ سمجھ آئے |
یہ جو ارشاد کر رہا ہوں اب |
ٹوٹتے رشتے جوڑنے کے گُر |
پھر سے ایجاد کر رہا ہوں اب |
ناگہاں آگیا وہ رستے میں |
جس کو پھر یاد کر رہا ہوں اب |
میرا دامن تہی نہیں جب سے |
کوئی دل شاد کر رہا ہوں اب |
ہاتھ تھاما ہے جس نے رستے میں |
اس کو استاد کر رہا ہوں اب |
اس سے ملنے کا کوئی ساماں ہو |
ذکر اوراد کر رہا ہوں اب |
کوئی شکوہ نہیں کسی سے بھی |
عرضِ روداد کر رہا ہوں اب |
وہ جو ملتا ہے طارق آدھی رات |
اُس سے فریاد کر رہا ہوں اب |
معلومات