بخشش تجھی سے مانگوں ہے کرم کام تیرا
رکھ پردے اس حزیں کے مولا ہے نام تیرا
مجرم ہوں پر خطا ہوں دیتا تجھے سدا ہوں
کر فضل اے خدایا میں ہوں غلام تیرا
اس آرزو سے قادر تجھ سے ہوں ملتجی میں
محشر میں دے رہائی حتمی کلام تیرا
ان کا بنا کے رکھنا جب تک ہیں سانسیں باقی
جو ہے حبیب تیرا جس پر سلام تیرا
کرتا ہے دان تیرا پستِ دہر کو اعلیٰ
ادنیٰ غلام ہوں میں داتا ہے نام تیرا
اسفل ہوں کر دے اعلیٰ قادر کریم ہے تو
تابع دہر ہے تیرے سارا نظام تیرا
میں امتی ہوں اس کا کوثر جسے ملی ہے
جس پر درود تجھ سے آئے مدام تیرا
دیکھے جو قدرتوں کو وہ دے مجھے بصیرت
تیرے لئے بلندی اعلیٰ مقام تیرا
محروم رہ نہ جاؤں میں طالبِ کرم ہوں
تو ربِ عالمیں ہے ہر فیض عام تیرا
محمود تیرے در پر تیرا شہا سوالی
دارین ملک تیری ان میں تمام تیرا

75