دہقاں ہے کھیت ہے اور علمی شعار ہے
مجھ کو ہے فخر اس پر میرا بہار ہے
ہوں میں سمان چل سے باشندۂ اَرَریہ
رینوں کے شہرِ جاں میں میرا شمار ہے
ہر یا لِیاں یہ میرے شہرِ نوی کی دیکھ
ہے دھان گیہوں مکاَّ اک سو سَہار ہے
دو کمرہ ایک کھڑکی یہ بھی ہے کوئی گھر
ہمرے یہاں تو سب کو آنگن دُوار ہے
ندیاں پہاڑ جھڑنے سرسبز کھیتِیاں
اور دور بادھ میں تو اونچا منار ہے
شاخیں ہیں پھول پتے کلیاں ہزار ہے
میرا چمن وہیں پر ندیوں کے پار ہے
رمجھم وہاں کی بارش وادی حسین تر
بستی جو میری جاں میں وہ شہرِ یار ہے
جوہر ذہاب کیا ہیں میری نگاہ میں
مجھ کو پسند واں کا گرد و غبار ہے
القصہ دیش کا ہر ذرہ پہاڑ ہے
میرا وطن وہی ہے نازِ دیار ہے
ہر سو سہانہ موسم فصلِ بہار ہے
مٹی وہاں کی ثانی ؔ جوہر نگار ہے
اک دن بِہار کو میں بدلوں بَہار سے
اپنی تمام کوشش اس پر نثار ہے
کم تر نہ خود کو سمجھو اے میرے ہم وطن
ہم اسکے پاسباں وہ میرا وقار ہے
اتنی حسین وادی کی کیا ہو داستاں
سیلاب کے بَہا میں نذرِ بِحار ہے
اربابِ عقل سے ہے مجھ کو تو یہ گلہ
ویرانیوں کا گڑھ کیوں تیرا بہار ہے
کچھ تو خیال کرلو پروردۂ بہار
گھر تیرا خستہ حالی کا کیوں شکار ہے
آتی ہے یاد مجھ کو گلیاں بہار کی
پردیس میں گذارا اب ناگوار ہے
ایام طفلگی وہ جگھڑے لڑائیاں
والد کی سخت گیری امّاں کا پیار ہے
جانا ہو گر مرے گھر تو اس پتہ کو لکھ
بقرا ندی کنارے اک کوہسار ہے
پھرتے ہو دربدر کیوں میری تلاش میں
صالحؔ نگر اررؔیا جاۓ قرار ہے
اپنے یہاں کی خوبی کیا کیا سناؤں میں
خوبی مرے وطن کی بے حد شمار ہے
میں اس کا ہم سفر ہوں وہ میرا یار ہے
بھارت میں سب سے پیارا میرا بہار ہے

20
246
Mashallah

غالبِ ثانی ؟؟؟؟؟؟؟؟؟

اصلاً ثانی ؔ ہے غالب کچھ دوستوں کی بدولت کہا جانے لگا
سو ہم نے بھی بر ملا کہدیا
مانا کہ شعر گوئی مرزا ؔ سے میں نے سیکھی
اہلِ سخن میں غالب ثانی ؔ بھی کم نہیں ہے

جان کی امان پاؤں تو کچھ عرض کروں

جی ضرور، شہنشاہ اتنا بھی ظالم نہیں ہے۔
لیکن مجھے پتہ ہے آپ بھی وہی کہیں گے جو دنیا کہتی ہے
غالب کے تعلق سے
۔۔شاید

شکریہ جناب - مجھے یہ تو نہیں پتا کہ دنیا کیا کہتی ہے میں اتناضرور کہنا چاہونگا کہ ابھی تو آپ کی بنیادی اردو بھی صحیح نہیں ہوئی-
آپ مذکر مونث کی غلطیاں کرتے ہیں - تراکیب کی غلطیاں کرتے ہیں - شتر گربہ ہوتا ہے آپ کے اشعار میں - واحد جمع کی غلطیاں کرتے ہیں - شعر کے موضوعات پہ تو میں ابھی بات بھی نہیں کرتا-
اگر آپ ابھی سے غالب کی برابری کرنے لگیں گے تو پھر آگے کبھی نہیں بڑھ سکیں گے-
اگر کوئ مقام حاصل کرنا ہے تو پہلے اپنا اردو کا علم بڑھائیے - زبان کی باریکیاں اور نزاکتیں سمجھیں - شاعری کا نمبر تو بعد میں آتا ہے

جی ضرور۔ کوشش جاری ہے۔
دوچار باریکیاں مجھے بتادیں
اصل میں پہلے میں صرف قافیہ بندی کو شعر گوئی سمجھتا تھا پھر معلوم ہوا کہ بحور بھی کوئی چیز ہوتی ہے
اور اب لطائف و نکات
دو چار مثالیں میرے ادھورے غزل میں سے دے کر ضرور سمجھائیں
مثلا اس مصرع میں آپ کی یہ غلطی ہے اور اس میں یہ
براۓ مہربانی

اصل میں لوگ صرف تنقید کرتے ہیں کوئی رہنمائی نہیں کرتا ہے اگر آپ ذرہ کو آفتاب بننے میں مدد کریں گے تو بہت مشکور ہوں گا
اور ایک دو کتابوں کے نام بھی بتائیں


اگر آپ ناچیز کی رہنمائی فرمائیں تو نوازش ہوگی

0

ہر موجِ زندگی میں رسوا بہت ہوا
ساحل پہ بھی سمندر رسوا بہت ہوا
جینا جہاں میں میں نے سیکھا ہے موت سے
جب تک رہا میں زندہ رسوا بہت ہوا
جھانکا جو اپنے اندر خود سے ہوں بد گماں
اپنی نگاہ میں بھی رسوا بہت ہوا
چاہا کبھی جسے دل دنیا سے روٹھ کر
اس کے خیال سے اب رسوا بہت ہوا
کیا کیا سجاۓ سپنے نائم نے خواب میں
پر آنکھ جب کھلی تو رسوا بہت ہوا
بے داغ تھا ابھی میں عزت مآب تھا
جب سے ہوا دیوانہ رسوا بہت ہوا
کیا خوب تھے وہ میرے ایامِ طفلگی
ہوکر جواں میں ثانی رسوا بہت ہوا


ایک نظر اس پر بھی ۔

0
جناب اس پر کیا لکھوں یہ تو غزل ہی نہیں ہے - غزل کی لازمی چیز ہوتی ہے قافیہ - ردیف ضروری نہیں ہوتی۔
آپکی ردیف ہے "رسوا بہت ہوا" اس میں قافیہ ہے ہی نہیں تو یہ غزل ہی نہیں ہے -

0
جی

0
جی قافیہ کا بندوبست کر رہا ہوں
شکریہ محترم ??

0
الفت کی میں نے جب جب رسوا بہت ہوا
یہ دل لگا ہے جب جب رسوا بہت ہوا
جینا جہاں میں میں نے سیکھا ہے موت سے
زندہ رہا میں جب جب رسوا بہت ہوا
جھانکا جو اپنے اندر خود سے ہوں بد گماں
اپنی نگاہ میں اب رسوا بہت ہوا
چاہا کبھی جسے دل دنیا سے روٹھ کر
اس کے خیال سے اب رسوا بہت ہوا
کیا کیا سجاۓ سپنے نائم نے خواب میں
پر آنکھ جب کھلی تب رسوا بہت ہوا
بے داغ تھا ابھی میں عزت مآب تھا
دیوانگی ہوئی جب رسوا بہت ہوا
کیا خوب تھے وہ میرے ایامِ طفلگی
ہوکر جوان میں اب رسوا بہت ہوا
کہنے کو جی رہا ہوں ثانی ؔ میں کیا کہوں
راہِ وفـا میں میں اب رسوا بہت ہوا


جناب ۔تھوڑی توجہ
نوازش ہوگی

جناب تھوڑی توجہ آپ کو دینے کی ضرورت ہے - ردیف اور قافیہ کیا ہوتا ہے اسے کسی کتاب سے پڑھ کر سمجھیں
مطلع بہت اہم ہوتا ہے غزل کا - غزل کی ہر چیز اس سے ہی طئے ہوتی ہے - کیا بحر ہوگی کیا ردیف اور کیا قافیہ اس کا اعلان مطلع میں کیا جاتا ہے -
مطلع کے مصرعوں کے آخر میں آنے والے بالکل ایک جیسے الفاظ ردیف ہوتے ہیں اس سے بالکل پہلے آنے والےہم قافیہ الفاظ
قافیہ ہوتے ہیں
اب آپ کی اس غزل کی ردیف ہوئ " جب جب رسوا بہت ہوا" اور قافیہ ہو "


0
الفت کی میں نے جب جب رسوا بہت ہوا
یہ دل لگا ہے جب جب رسوا بہت ہوا

"ہے " اور "نے" قافیے ہوۓ - باقی غزل اس پہ پوری نہیں اترتی لہٰذا یہ بھی غلط ہوئ

جی ضرور

0
وقتِ فرصت میں یہی کام سا آ جاتا ہے
سوچ کر تجھ کو کہ دشنام سا آ جاتا ہے
عزلتِ شب میں مری آنکھ جو کھل جاتی ہے
میرے ہونٹوں پے ترا نام سا آ جاتا ہے
دیکھ صورت تیری اے مالکِ حسنِ جمال
موجِ ہستی میں کوئی دام سا آجاتا ہے
نا ہو نازاں مے کشی پر یہ رندانِ حرم
لب پہ تیرے جو کبھی جام سا آ جاتا ہے
آ کبھی تو بھی دلِ ناداں کو سمجھا کے کیوں
تیرے کوچے میں یہ بدنام سا آ جاتا ہے


اسے چیک فرمادیں

اس میں کام اور دشنام قافیہ ہوا اور سا آ جاتا ہے ردیف ہوا ہے نا سر ؟
درست ہے یا نہیں بتائیں سر

0
دیکھیں عزیزی آپ پہلے اپنی اردو کی استعداد بڑھائیں - اس طرح اردو نہیں آۓ گی۔
آپ کو کسرہِ اضافت کا مطلب پتہ ہے ؟
آپ کو دشنام کا مطلب پتہ ہے ؟
آپ کو دام کا مطلب پتہ ہے ؟
آپ کو رندانِ حرم کی اصطلاح کا مطلب پتہ ہے

دیکھیئے میں آپ کو اس کے ایک ایک شعر میں اردو کی غلطیاں بتا دیتا ہوں اس طرح کی غلطیاں آپ صرف اپنا مطالعہ بڑھا کر ہی دور کر سکتے ہیں - یہ نہیں ہو سکتا کہ آپ ہر بار کچھ بھی لکھ کے لے آئیں اور مجھ سے توقع رکھیں کہ میں آپ کو ہر بات سمجھاتا رہوں -
---
وقتِ فرصت میں یہی کام سا آ جاتا ہے
-- وقتِ فرصت کا مطلب ہی ہوتا ہے "فرصت میں" اسکے بعد میں لگانے کا مطلب ہوا آپ کو پتہ ہی نہیں کہ کسرہِ اضافت کیا ہوتی ہے - کام سا غلط ترکیب ہوئ -

سوچ کر تجھ کو کہ دشنام سا آ جاتا ہے
-- آپ کو دشنام کا مطلب ہی نہیں پتہ - آپ نے صرف اسے استعمال کیا ہے - آپ کو اگر اسکا مطلب "گالی" پتہ ہوتا تو کیا آپ یہ شعر کہہ سکتے تھے ؟

عزلتِ شب میں مری آنکھ جو کھل جاتی ہے
میرے ہونٹوں پے ترا نام سا آ جاتا ہے
-- پے آپ نے وزن کے لیے لکھا ہے یہاں پہ آئیگا -

دیکھ صورت تیری اے مالکِ حسنِ جمال
--- مالکِ حسنِ جمال کچھ نہیں ہوتا - مالکِ حسن و جمال ہوتا ہے

موجِ ہستی میں کوئی دام سا آجاتا ہے
-- دام کا بتائیے کہ یہاں کیا مطلب بنتا ہے ؟

نا ہو نازاں مے کشی پر یہ رندانِ حرم
-- نا تراکیب میں نفی کے لیۓ استعمال ہوتا ہے - نہین کے لیے نہیں- یہاں "نہ" آئیگا مگر پھر یہ وزن میں نہیں رہے گا - رندانِ حرم آپ کو پتہ ہے کیا ہوتے ہیں - پتہ ہے تو دونوں مصرعوں کا مطلب بتائیے ؟
لب پہ تیرے جو کبھی جام سا آ جاتا ہے
آ کبھی تو بھی دلِ ناداں کو سمجھا کے کیوں
تیرے کوچے میں یہ بدنام سا آ جاتا ہے
-- یہ شعر چلے گا مگر پہلے مصرع میں الفاط کی نشست بہتر کرنی ہوگی

شکریہ محترم ❤️

0