عکسِ مدینہ اے دل لگتا بڑا حسیں ہے
ہستی میں شان اس کی اک تاج کا نگیں ہے
شانیں کجا ملی ہیں اس شہرِ دوسریٰ کو
جنت کے باغ رکھتی بطحا کی یہ زمیں ہے
جس نے مٹائی ظلمت ہے فیض اس نگر سے
منبع عطائے رب کا دلدارِ مرسلیں ہے
آلِ نبی کی شانیں کہتی ہے یہ ہی بستی
تاباں اسی کے دم سے کونین کی جبیں ہے
اس کی فضا منور جس پر فدا ہیں نوری
ہر لمحہ اس نگر میں ہر آن دلنشیں ہے
رہتی ہیں اس دہر میں اس سے ہی رونقیں بھی
اس جا کی چاندنی میں جو نور ہے مبیں ہے
محمود دیکھنا یہ ان جالیوں کی جھل مل
ایسی چمک فضا کے اس چاند میں نہیں ہے

33