میں چاہتا تو میں خود کو بدل بھی سکتا تھا
میں زمانے کے سانچے میں ڈھل بھی سکتا تھا
مرا یہ عزم کہ تیرا میں ہمسفر ہی رہوں
میں ہاتھ چھوڑ کے آگے نکل بھی سکتا تھا
مجھے جلانے میں تم نے کسر نہیں چھوڑی
میں سنگ ہو گیا ورنہ میں جل بھی سکتا تھا
یہ اور بات کے تو نے بھی آزمایا نہیں
وگرنا پیار سے پتھر پگھل بھی سکتا تھا
میں اب گرا ہوں زمانے کی ٹھوکروں میں ہوں
تمھارے آسرے پر میں سنبھل بھی سکتا تھا

0
70