میں چاہتا تو میں خود کو بدل بھی سکتا تھا |
میں زمانے کے سانچے میں ڈھل بھی سکتا تھا |
مرا یہ عزم کہ تیرا میں ہمسفر ہی رہوں |
میں ہاتھ چھوڑ کے آگے نکل بھی سکتا تھا |
مجھے جلانے میں تم نے کسر نہیں چھوڑی |
میں سنگ ہو گیا ورنہ میں جل بھی سکتا تھا |
یہ اور بات کے تو نے بھی آزمایا نہیں |
وگرنا پیار سے پتھر پگھل بھی سکتا تھا |
میں اب گرا ہوں زمانے کی ٹھوکروں میں ہوں |
تمھارے آسرے پر میں سنبھل بھی سکتا تھا |
معلومات