کونین کی ہے مستی رحمت حبیب کی |
دیتی ہے جاں کو ہستی چاہت حبیب کی |
دارین بھی حسیں ہیں حسنِ جہان سے |
ہے آرزو دہر کی رویت حبیب کی |
ہستی ہے شاد ساری لطفِ لبیب سے |
ہر باغ کی ہے نکہت الفت حبیب کی |
ان پر درود آتے خالق کے ہیں سدا |
شامل ہے اس عطا میں عترت حبیب کی |
تھے بزمِ یزداں میں وہ اس لا مکان میں |
کچھ فہم سے ورا ہے قربت حبیب کی |
جس دان سے ہے رونق ہستی کے باب میں |
لولاک سے ہے یہ بھی برکت حبیب کی |
محمود وہ دنیٰ جو ہے رازِ کبریا |
کرتا بیاں ہے وہ بھی رفعت حبیب کی |
معلومات