کونین کی ہے مستی رحمت حبیب کی
دیتی ہے جاں کو ہستی چاہت حبیب کی
دارین بھی حسیں ہیں حسنِ جہان سے
ہے آرزو دہر کی رویت حبیب کی
ہستی ہے شاد ساری لطفِ لبیب سے
ہر باغ کی ہے نکہت الفت حبیب کی
ان پر درود آتے خالق کے ہیں سدا
شامل ہے اس عطا میں عترت حبیب کی
تھے بزمِ یزداں میں وہ اس لا مکان میں
کچھ فہم سے ورا ہے قربت حبیب کی
جس دان سے ہے رونق ہستی کے باب میں
لولاک سے ہے یہ بھی برکت حبیب کی
محمود وہ دنیٰ جو ہے رازِ کبریا
کرتا بیاں ہے وہ بھی رفعت حبیب کی

1
42
سبحان اللہ سبحان اللہ سبحان اللہ

0