ہے رنگ ان کی حب کا بڑا ہی جدا
اسی سے ہے انساں کو ملتا خدا
سوالی جو آیا درِ پاک پر
بھرے اس کی جھولی وہ دستِ عطا
ہیں سلطاں دہر کے بھی مختاجِ او
شہی کو تو بانٹے نبی کا گدا
ملے جامِ کوثر نبی سے ہمیں
جو سیراب امت کرے گا سدا
بنے غازہ جس کا مدینے کی دھول
وہ ہی رشکِ چندہ دہر میں ہوا
جو منظر جہاں کے بڑے خوب ہیں
ملا ان کو جاں کی ثنا کا صلہ
ہے گردوں کی مستی جمالِ نبی
اے محمود ان کی تو نعتیں سنا

41