ہم پہ پھر نظرِ عنایت ہو ضروری تو نہیں
ان سے ملنے کی اجازت ہو ضروری تو نہیں
آ گیا جب سے مسیحا ، ہوئے مُردے زندہ
روز اک تازہ قیامت ہو ضروری تو نہیں
رات اٹکھیلیاں کرتی رہی مشعل سے ہوا
دشمنوں ہی کی شرارت ہو ضروری تو نہیں
دست با کار رہے دل میں اگر یار رہے
رات دن محوِ عبادت ہو ضروری تو نہیں
نہ سہی آپ نہیں رکھتے مراسم ہم سے
آپ کو ہم سے عداوت ہو ضروری تو نہیں
جب کبھی آپ عیادت کو ہماری پہنچیں
ہم میں اٹھنے کی بھی طاقت ہو ضروری تو نہیں
ایک سجدے کے نہ ہونے سے پڑی مشکل جو
اب کوئی اور بغاوت ہو ضروری تو نہیں
اس کے دربار میں عزّت ہمیں طارق ہو نصیب
شاعری باعثِ شہرت ہو ضروری تو نہیں

0
55