لطفِ نبی نے جھولی امید سے بھری ہے |
ہوتا ہے کرم جب بھی ملتی سکندری ہے |
موسم خزاں سے کب ہے مومن کو کوئی خطرہ |
ان کے کرم سے اس کی ہر ڈالی گل بھری ہے |
کب امتی میں خوبی ہوتی ہے اس کی اپنی |
فیضِ نبی سے اس کی ہر کھوٹی بھی کھری ہے |
ملتی ہے بے نیازی صدقے میں مصطفیٰ کے |
پھر نال کی ہی ٹھوکر جو شانِ قیصری ہے |
ان کے کرم سے راحل غم روزگار کے ہیں |
جن کی عطا سے ملتی اعلیٰ تونگری ہے |
کل حشر میں شفاعت آقا سے ہی ملے گی |
رحمٰن جب کہے گا اُمت نبی بری ہے |
محمود شاد بردہ ان کا ہے ہر زماں میں |
جس نے جہاں میں روندی ہر شانِ آذری ہے |
معلومات