جو بھی ،لکھا تھا ہم نے وہ ، مفہوم ہی نہ تھا
شامل جو اس میں ہو گیا ، مضموم ہی نہ تھا
اک رغبتِ شدید تھی ، کس کی تھی ، کیا خبر
کچھ ڈھونڈتے رہے ، کسے ، معلوم ہی نہ تھا
بس زندگی گذار دی ، منزل سے بے خبر
جو کچھ ملا ہمیں یہاں ، مقسوم ہی نہ تھا
کتنی عجیب زیست تھی منصف نے کیا کیا
ہر بار اس کو ہی دیا ، محروم ہی نہ تھا
ہم دربدر رہے یہاں ، اور ڈھونڈتے رہے
شہ رگ سے جو قریب تھا معدوم ہی نہ تھا
اس کے بغیر زندگی ، ہم نے گذار دی
اب کیا کہیں کہ لازم و ملزوم ہی نہ تھا

0
105