جو محبّت کا لئے آیا پیام اس کو سلام |
جس کو کرتے ہیں فرشتے بھی سلام اس کو سلام |
جس کے آنے سے مہک پھیلی ہوئی ہے چار سُو |
جس سے گلشن میں ہوئی رونق تمام اس کو سلام |
اس زمانے میں محمد کا نما ئندہ ہے جو |
ہے مسیحا اور مہدی جس کا نام اس کو سلام |
تھا کبھی آدم کبھی موسیٰ کبھی یعقوب وہ |
پایا ابراہیم کا جس نے مقام اس کو سلام |
دیں کی خاطر جراَت و غیرت کی تھا شمشیر وہ |
کر دیا اس نے قلم سے سارا کام اس کو سلام |
وہ جو روحانی خزائن لے کے آیا بانٹنے |
اس کی جاری ہے عطا یہ صبح و شام اس کو سلام |
اس نے قرآں کے معارف پیش کر کے یہ کہا |
ہو نہیں سکتا بشر کا یہ کلام اس کو سلام |
اس نے سنّت پر عمل کو بھی مقدّم کر دیا |
زندگی بھر اِس پہ تھا اُس کا قیام اس کو سلام |
جن کی تھی تائید قرآں میں حدیثیں تھیں صحیح |
اس کی نظروں میں تھا ان کا احترام اس کو سلام |
اس کو حاصل تھی قبولیت دعا کی اس طرح |
وہ نشاں اس کی صداقت کا مدام اس کو سلام |
مہر و مہ گہنا گئے رمضان میں اس کے لئے |
اور زمیں پر ہو گئی طاعون عام اس کو سلام |
میں تری تبلیغ دنیا کے کناروں تک سبھی |
خود ہی پہنچاؤں گا پایا یہ پیام اس کو سلام |
طارق اب بھی کون ہے جو حق سے آنکھیں پھیر لے |
جو ہے جاہل کیا کریں اس سے کلام ، اس کو سلام |
معلومات