اس کا مقصد تھا کیا کھوجتا رہ گیا
بات جو کہہ گیا سوچتا رہ گیا
مال جتنا تھا سب لوٹ کر لے گئے
میں تو لاشوں کو ہی ڈھانپتا رہ گیا
سب پجاری جھکے شاہ کے سامنے
مندروں میں تو بس دیوتا رہ گیا
میرے اندر خلا عشق نے پر کیا
درد ایسا ملا پھیلتا رہ گیا
جب گیا چھوڑ کر میرا دل توڑ کر
دل کے ٹکڑوں کو میں جوڑتا رہ گیا

0
56