جو دیکھ کر تیرا ایک جلوہ ، نہال ہوتے ، کمال ہوتے |
جو پاک صحبت میں تیری رہ کر ، خیال ہوتے ، کمال ہوتے |
ہماری آنکھوں کے سامنے ہیں وہ بزم آرائیاں کہ جن میں |
جواب جو بھی ، سبھی کے سن کر سوال ہوتے ، کمال ہوتے |
وہ اہلِ صفّہ جو بیٹھے رہتے کہ بات سننے سے رہ نہ جائے |
اے کاش ہم بھی ابو ہریرہ ، بلال ہوتے ، کمال ہوتے |
بتانِ وہم و گماں کی دنیا سے دل لگایا تو کیا کمایا |
متاعِ علم و یقیں سے جو مالا مال ہوتے ، کمال ہوتے |
نگاہ اپنی حسین چہرہ تلاش کرتی ہے آئینے میں |
جو دیکھنے میں ترا ہی عکسِ جمال ہوتے ، کمال ہوتے |
فدا کیا ہے جو مال و دولت نہیں ہے تُجھ پر یہ کوئی احساں |
تری اطاعت میں ہم اگر بے مثال ہوتے کمال ہوتے |
محبّتوں نے عجیب رشتوں میں باندھ رکھا ہے دوستوں کو |
ہمارے جذبے جو ساتھ اہل و عیال ہوتے ، کمال ہوتے |
سبھی یہ کہتے سنے ہیں ہم نے گئی جو ان کی کبھی حکومت |
کہ ہم جو کرسی پہ پھر سے اپنی بحال ہوتے ، کمال ہوتے |
ہیں کس قدر خوش نصیب طارق جو پیدا اس دور میں ہوئے ہیں |
کہا یہ کتنوں نے گر محمّد کی آل ہوتے ، کمال ہوتے |
معلومات