دیوانے ہی دلبر کے محفل کو سجاتے ہیں
آتے ہیں نبی سرور آثار بتاتے ہیں
ہم نغمے درودوں کے سرکار پہ پڑھتے ہیں
پھر شان میں دلبر کی نعرے بھی لگاتے ہیں
آتے ہیں جو مجلس میں ان پر ہیں کرم ان کے
کب اپنوں کی محفل میں کبھی غیر بھی آتے ہیں
ہے جھلمل تاروں کی بڑے روپ میں چندہ بھی
ہمیں نورِ نبی کا ہی یہ عکس دکھاتے ہیں
نازاں ہے خدا جن پر شہکار ہیں وہ دلبر
جنہیں قدر ہے نعمت کی وہ جھومتے جاتے ہیں
لئے گجرے درودوں کے کچھ ہار سلاموں کے
ہم ساتھ عقیدت کے میلاد مناتے ہیں
یہ بعثت ہادی کی احسان ہے قادر کا
قسمت ہے جو مومن کی سرکار بناتے ہیں
قربان سخی سرور ہیں تیرے غلاموں میں
عترت پہ سخی آقا ہم جان لٹاتے ہیں
حق پھول لگا کر ہم جلسے بھی بناتے ہیں
اور نذریں پکاتے ہیں لوگوں کو کھلاتے ہیں
کچھ آ کر محفل میں لہراتے ہیں جھنڈے بھی
جنہیں پاس ہے نعمت کا وہ خوشیاں مناتے ہیں
محمود کرم سے وہ الطاف لٹاتے ہیں
جو ریگ کے ذرے کو مہتاب بناتے ہیں

56