عطائے خدا سے جو مختار ہے
نبی مصطفیٰ کا وہ دربار ہے
خدا کی جہاں ہیں سدا رحمتیں
یہاں برکتوں کا ہی تکرار ہے
حسیں ہیں یہاں کے مناظر بڑے
چمن یہ ہی نکہت سے سرشار ہے
ہے فیاض عترت نبی کی یہاں
سخاوت پہ ہر دم جو تیار ہے
سدا نازاں سائل اسی در کا ہے
وہ جانے سخی اس جا خیار ہے
ہے رحمت بھی اس جا شفاعت کے سنگ
ہوا راضی جس سے خطا کار ہے
نہیں اس کا سائل پریشاں رہا
جو آقا ہے اس جا وہ غمخوار ہے
گراں قدر طالع اسے کے لیے
بڑی راضی جس پر یہ سرکار ہے
طلب کر اے محمود اس جا قیام
یہاں سے عطا تجھ کو درکار ہے

35