نسخہ ہائے آزمودہ کی کتابوں میں لکھا
کب ہے اکسیرِ حیاتِ جاودانی کا پتا
گر خدا کی معرفت پا جائے انساں ہر گھڑی
وہ رہے راضی خدا سے جس کی وہ پائے رضا
کس قدر آزردہ خاطر ہو گئے یہ دیکھ کر
وہ جسے ملنے گئے چپکے سے وہ چلتا بنا
عمر بھر جس دوڑ میں شامل رہا وہ زندگی
چھوڑ کر رخصت ہوئی وہ اور آگے چل دیا
کب تلک انسان دھوکہ کھائے گا اس دہر میں
کیوں سمجھ پاتا نہیں آنے کا یاں مقصد ہے کیا
طارق اب اس بزم میں تُو دل لگا نا چھوڑ دے
اس کی تیاری میں لگ جو امتحاں پیش آئے گا

0
96