حقوق انساں کے کرتا ہے مسلسل جو غصب کوئی
خدا کا کر رہا ہوتا ہے سامانِ غضب کوئی
کسی کو سوچنے کی ہو جو فرصت جان لے گا وہ
کہ پے در پے عذاب آنے کا آخر ہے سبب کوئی
جہاں میں ظلم جب اپنی حدوں کو چھونے لگتا ہے
اشارہ دے کہ مظلوموں کا بھی ہوتا ہے رب کوئی
تھا ڈوبا لشکرِ فرعون موسٰی کے تعاقب میں
خدا کا جب بھڑک اُٹھے غضب بچتا ہے کب کوئی
تھا جھٹلایا گیا جب نوح تب جا کر دعا مانگی
تو سیلاب آ گیا وہ جو کہ طوفاں تھا عجب کوئی
کہیں موسٰی کا پھر فرعون نے پیچھا کیا ہو گا
ہوا ہے نوح کا پھر سے کہیں پر بے ادب کوئی
جلائی ہے کہیں پر آگ پھر نمرود نے کہہ کر
براہیمی ہے کیسے گر نہیں ہے یہ عرب کوئی
مریضوں کو شفا دینے کو اُترا آسماں سے پھر
مسیحا جس نے اپنا کھول رکھا ہے مطب کوئی
تباہی کا کہیں باعث نہ ہو اس کا ہی جھٹلانا
خدا ہو رہنما اس کا جو ہو سچ کی طلب کوئی
مدد ان کی تو لازم ہے مگر طارق بتا دینا
کہ سجدوں میں ہوا ان کے لئے ہے جاں بہ لب کوئی

0
65