خدا کی سر زمیں پر اس کا یوں ہو گا زیاں کب تک |
اسے کب تک چھپائیں گے رہے گی بے زباں کب تک |
یہ عورت ماں ہے بیٹی ہے بہن ہے اور بیوی ہے |
یہ کب تک اور بھٹکے گی رہے گی بے اماں کب تک |
یہ اپنا بوجھ ڈھو لے گی بس اک موقع اسے دے دو |
یہ اس قابل ہے سمجھو گے اسے بارِ گراں کب تک |
یہ صدیوں سے غلامی میں رہی مردوں کی دنیا میں |
چلو اب دیکھتے ہیں ٹوٹتی ہیں بیڑیاں کب تک |
تم اپنے قافلے میں اس کو چلنے کی جگہ دے دو |
یہ کب تک منہ چھپائے گی رہے گی بے نشاں کب تک |
معلومات