محبت سے لبریز جب دل ہو جائیں |
کسوٹی پہ تب ہی اتر پورے آئیں |
قضا و قدر کے کھیل سے آشنا گر |
تو پھر پر خطر راستوں کو بھی پائیں |
مسائل سے ہوئی ہے وحشت سی برپا |
سنائی دے بس شہر میں سائیں سائیں |
کبھی دکھ رہیں تو کبھی سکھ کے موسم |
خزاں پھر بہاروں کی رت جگمگائیں |
چمن کے گلوں پر گری کیا یہ شبنم |
بنا برسے ساون سا احساس چھائيں |
نڈر رہتے ہیں جو، نکل جاتے آگے |
کریں بزدلی تو ہمیشہ ہی روئیں |
جہاں فتح ناصر بھی کس نے کیا تھا |
دلیری سکندر کی من کو جو بھائیں |
معلومات