ہر آن میرے دل کی آشا حضور ہیں
محور مرادِ من بھی یکتا حضور ہیں
رتبہ علیٰ ہے سب سے پیارے حبیب کا
جو عرش جا کے ٹھہرے مولا حضور ہیں
خٰیرات کھائے جن کی ہر ذرہ دہر کا
بہتا عطائے رب کا دریا حضور ہیں
ممکن کہاں کریں ہم مدحت لبیب کی
ہر تاج کے ہی معطی داتا حضور ہیں
ہمسر کہاں کوئی بھی ایسا جہاں میں ہے
دلبر حبیبِ داور تنہا حضور ہیں
ہے زندگی بھی جاں کو ان کی عطا نے دی
انعامِ رب کے قاسم آقا حضور ہیں
توصیف مصطفیٰ کی ہے ساتھ حمدِ کے
محمود اس چمن میں دولہا حضور ہیں

57