وہ مجھ کو ڈھونڈتا پھرتا ہے تب سے |
میں اپنے آپ میں کھویا ہوں جب سے |
مرا واقف یہاں کوئی نہیں ہے |
بہت تنہا ہوا ترکِ نسب سے |
مرے دشمن تو میرے سامنے تھے |
کسی اپنے کا تیر آیا عقب سے |
مسیحا دیر کر دی آتے آتے |
وہ سویا ہے تڑپتا تھا جو شب سے |
جہاں پر سر قلم میرا ہوا تھا |
وہاں اب پھول رکھتے ہیں ادب سے |
مجھے جلدی سے جھنڈے میں لپیٹو |
جنازہ کچھ تو نکلے میرا ڈھب سے |
ہے اب شہرِ خموشاں میرا مسکن |
یہاں سے جو بھی گزرے کچھ ادب سے |
معلومات