پانی ہو معرفت کا میسّر اگر رواں
پا جائیں اس کے پینے سے اک دوسرا جہاں
اس سے کریں وضو تو ہو لذّت نماز میں
عرفاں کے پانیوں میں رہیں رات دن یہاں
روحانی مائدہ کے یہ اترے ہیں طشت جو
نازل ہوئے ہیں اُس پہ جو ہے مہدئ زماں
آبِ حیات یہ جو میسّر ہے روز و شب
چشمے پہ معرفت کے ، پیئیں بیٹھ کر یہاں
اشکوں کے صاف پانی سے دھلتے ہیں سب گناہ
سجدوں میں رو ، کے التجا کرتے ہیں جب میاں
سیراب پانی جو کرے ، جنت کے باغ سب
اعمالِ صالحہ کی ہی نہروں میں ہے رواں
پانی کے ایک گھونٹ سے بجھتی نہیں ہے پیاس
لقمے سے ایک کب بھرے بھوکے کا پیٹ یاں
سیراب ہو ں جو پانی سے عرفان کے یہ روز
سر سبز ہوں یہ کھیت ، پھلیں پھولیں گلستاں
اس میکدے سے ملتی ہے جو معرفت کی مے
اس سے سرور پائیں جو ، اَسرار ہوں عیاں
بھوکے کو خواب روٹیوں کے آئیں رات بھر
پانی سراب میں ہو میسّر مگر کہاں
طارق بصیرتوں سے ، جو محروم تم رہو
کیسے عیاں ہو تم پہ وہ جو یار ہے نہاں

4
144
وااااہ وااااہ واااااہ بہت خوووب

0
بہت نوازش میاں حمزہ صاحب بہت شکریہ

پسندیدگی کا شکریہ اردوٹی وی کینیڈا

سلامت رہیں محترم ❤️

0