میری تُجھ سے جو بات ہو جائے
رنج و غم سے نجات ہو جائے
روشنی بانٹ دو زمانے میں
اس سے پہلے کہ رات ہو جائے
پہلے ہو جائے سامنا تیرا
پھر فنا میری ذات ہو جائے
مُجھ کو مل جائے تیرا ساتھ اگر
شبِ ہجراں کو مات ہو جائے
چاند بن کر چمکنا میرے ساتھ
جب بھی اے دوست رات ہو جائے
تُم مری روح میں سما جاؤ
جاوداں میری ذات ہو جائے
لوگ مُڑ مُڑ کے ہم کو دیکھیں گے
مانی ! ہاتھوں میں ہاتھ ہو جائے

0
154