کھلنے لگے مدرسہ ہیں سارے
بچوں بھریں پھرتی کو ہیں پھر سے
تعلیم فریضہ جانے اول
اکتاہٹیں دور بھی ہوں قدرے
ڈٹ کر ہو مقابلہ ہمیشہ
مقصد پہ جمے رہيں جو پورے
دوبارہ سے اٹھ کھڑے ہو جائیں
ڈھارس کو بندھائیں گاہے گاہے
استاد یا والدین سے بھی
برتاؤ ہو چاہ دل میں رکھے
اخلاق سے بانصیب ہونگے
کردار ہی بد ہو تو کھوئینگے
عزت کریں دل سے ہم سبھوں کی
تب جا کہ نگینہ سے بنینگے
مل سکتی ہے کامیابی ناصؔر
درکار ہیں کاوشیں جو پانے

0
63