کیا آنا جو پیارے نہ رہیں
گلے لگنے والے نہ رہیں
جو وصالِ یار نصیب ہو تو
لب پر فرقت کے حوالے نہ رہیں
اس طرح لپٹ جاؤ مجھ سے
مرے تن من میں پالے نہ رہیں
دن رات برستے ہیں جو دل پر
مل جاؤ تو وہ بھالے نہ رہیں
منیرِ سچ تو دیکھائی نہ دے گا
جس دل میں اجالے نہ رہیں
لمبی عمر کی دعا نہ دو اُسے
جسے جینے کے لالے نہ رہیں
آہِ مظلوم جو لیتا ہے
گھر اور اپنے گھر والے نہ رہیں
کچھ ایسی ہوا چلا دے یا ربّ
مکفل دلوں پر تالے نہ رہیں
آدم برے بھی ہوتے ہیں حسنؔ
ترے دل میں رزالے نہ رہیں

53