دل کہاں اس سے آشنا ہوگا
زخم کوئی نیا ملا ہو گا
دوسروں سے ، الگ سے لگتے ہو
مضطرب دل کہیں ہوا ہو گا
تم جو تنہائیوں میں رہتے ہو
روگ کوئی لگا لیا ہوگا
یہ جو تم ایسے آہ بھرتے ہو
عشق تم نےکہیں کیا ہو گا
تم جو دامن بچا کے چلتے ہو
پیرہن تم نے بھی سیا ہو گا
تم چراغوں کو گُل جو کرتے ہو
دل میں روشن کوئی دیا ہو گا
رنگ چہرے کے یوں بدلتے ہو
یاد میں تو کوئی رہا ہو گا
آتے جاتے جو چہرےپڑھتے ہو
تم نے بھی تو کہیں پڑھا ہو گا
ضد تو جلدی سے چھوڑ دیتے ہو
چھوڑ جانا ہی راستہ ہو گا
تم محبّت کی بات کرتے ہو
دل پہ کچھ تو اثر ہوا ہو گا
دیکھ کر آ گ جو سنبھلتے ہو
شعلۂ عشق جل گیا ہوگا
سب کو جلدی سے جان جاتے ہو
کوئی تم کو بھی جانتا ہو گا
اس کو تم آزماتے رہتے ہو
تم سے طارق بھی سیکھتا ہو گا

0
80