آغاز جو کیا ہے اللّٰہ نام لے کر
بن مانگے دینے والا وہ رحم کا ہے پیکر
رحمٰن اس خدا نے قرآن ہے سکھایا
انسان کو بنایا اس کو بیاں سکھایا
شمس و قمر کو ایسے ترتیب سے چلایا
نجم و شجر کو اس نے سجدے میں ہے گرایا
اس نے فلک اُ ٹھا کر میزان ہے بنایا
تا عدل سے بڑھو نہ ،سب کو یہی سکھایا
انصاف سے ہو قائم جو وزࣿن ہو کسی کا
میزان میں تو ہر گز نقصاں نہ ہو کسی کا
خلقِ خدا کی خاطر خدمت کو یہ زمیں دی
ہیں پھل بھی اس میں ، خو شے جو ہیں کھجور کے بھی
کھانے کو خشک دانے پیدا کئے ہیں اس نے
خوشبو کے وہ خزانے پیدا کئے ہیں اس نے
جھٹلا سکو گے کن کن تم نعمتوں کو آخر
کیں جو تمہارے رب نے پیدا تمہاری خاطر
چکنی کھنکتی مٹیّ جس کو کوئی پکاۓ
انسان اُس نے اس سے ، شعلوں سے جِن بناۓ
جھٹلا سکو گے کن کن تم نعمتوں کو آخر
کیں جو تمہارے رب نے پیدا تمہاری خاطر
ہے مشرقین کا بھی رب ذات وہ یگانہ
اور مغربین کا بھی رب ذات وہ یگانہ
جھٹلا سکو گے کن کن تم نعمتوں کو آخر
کیں جو تمہارے رب نے پیدا تمہاری خاطر
آپس میں آ ملیں گے دونوں ہی وہ سمندر
فی الحال روک کوئی حائل ہے جن کے اندر
جھٹلا سکو گے کن کن تم نعمتوں کو آخر
کیں جو تمہارے رب نے پیدا تمہاری خاطر
جو غوطہ زن ہوں ان میں حیران ہوکے نکلیں
موتی بھی ان سے نکلیں مرجان ان سے نکلیں
جھٹلا سکو گے کن کن تم نعمتوں کو آخر
کیں جو تمہارے رب نے پیدا تمہاری خاطر
اور کشتییاں ہیں ان میں جوں کو ہسار کوئی
چلتی ہیں جیسے ان میں ہے رہگزار کوئی
جھٹلا سکو گے کن کن تم نعمتوں کو آخر
کیں جو تمہارے رب نے پیدا تمہاری خاطر
فانی ہر ایک شے ہے جو بھی ہے اس زمیں پر
باقی رہے گا مولیٰ ، اُس کو فنا نہیں پر
وہ ذوالجلال چہرہ سب سے بزرگ و بر تر
ہے جاہ و حشم والا ،عزّتِ میں سب سے بڑھ کر
جھٹلا سکو گے کن کن تم نعمتوں کو آخر
کیں جو تمہارے رب نے پیدا تمہاری خاطر
ارض و سما کا داتا وہ مہرباں سبھی پر
ہر روز اس کی ہوتی ہے شان اک نئی پر
جھٹلا سکو گے کن کن تم نعمتوں کو آخر
کیں جو تمہارے رب نے پیدا تمہاری خاطر
اے بھاری طاقتو اب ، ہو گا دھیان تم پر
ہم ہو رہے ہیں فارغ ، بس دیر ہے تو دم بھر
جھٹلا سکو گے کن کن تم نعمتوں کو آخر
کیں جو تمہارے رب نے پیدا تمہاری خاطر
اے جن و انس گر تم ، رکھتے ہو استطاعت
نکلو زمیں ، فلک کی حد سے اگر ہے طاقت
لیکن نکل سکو گے ہر گز نہ اس کی حد سے
جب تک نہ ڈھونڈ پاؤ حیلہ کوئی خرد سے
جھٹلا سکو گے کن کن تم نعمتوں کو آخر
کیں جو تمہارے رب نے پیدا تمہاری خاطر
برسائےجائیں گے اب آتش کے شعلے تُم پر
اور ساتھ ہے دُھواں بھی اس آگ کے برابر
پوری لگا لو طاقت انسان اور سب جِن
لے پاؤ اس کا بدلہ ہر گز نہیں ہے ممکن
جھٹلا سکو گے کن کن تم نعمتوں کو آخر
کیں جو تمہارے رب نے پیدا تمہاری خاطر
جب آسماں پھٹے گا اور سُرخ ہو گا ایسے
چمڑے کو اس طرح سے رنگا گیا ہو جیسے
جھٹلا سکو گے کن کن تم نعمتوں کو آخر
کیں جو تمہارے رب نے پیدا تمہاری خاطر
پوچھا نہ جائے گا کچھ ، جب لغزشوں کے بارے
اس دن تو جنّ و انساں دیکھیں گے یہ نظارے
جھٹلا سکو گے کن کن تم نعمتوں کو آخر
کیں جو تمہارے رب نے پیدا تمہاری خاطر
مجرم علامتوں سے پہچانے جائیں گے وہ
پکڑے جو ہوں گے پاؤں ، ما تھوں کے بال سے وہ
جھٹلا سکو گے کن کن تم نعمتوں کو آخر
کیں جو تمہارے رب نے پیدا تمہاری خاطر
جس کی یہ سا رے مجرم تکذیب کر رہے تھے
ہم ان کو اس کے بارے، تادیب کر رہے تھے
ہے یہ وہی جہنّم ، اور کھولتا ہے پانی
دونوں کے بیچ گھومو اب ہے یہ زندگانی
جھٹلا سکو گے کن کن تم نعمتوں کو آخر
کیں جو تمہارے رب نے پیدا تمہاری خاطر
ڈرتے ہیں اپنے رب کے جو اعلٰی مرتبہ سے
دو جنّتیں ملیں گی ان کو اسی جگہ سے
جھٹلا سکو گے کن کن تم نعمتوں کو آخر
کیں جو تمہارے رب نے پیدا تمہاری خاطر
ان جنّتوں کے آگے درجے کئی کئی ہیں
گِن ہی نہ پائے کوئی شا خیں نئی نئی ہیں
جھٹلا سکو گے کن کن تم نعمتوں کو آخر
کیں جو تمہارے رب نے پیدا تمہاری خاطر
دونوں ہی جنّتوں میں دو بہترین چشمے
وہ صاف پانیوں کے بہتے حسین چشمے
جھٹلا سکو گے کن کن تم نعمتوں کو آخر
کیں جو تمہارے رب نے پیدا تمہاری خاطر
جوڑے ہیں سب پھلوں کے دونوں ہی جنّتوں میں
ہر گز کمی نہ ہو گی جنَّت کے ان پھلوں میں
جھٹلا سکو گے کن کن تم نعمتوں کو آخر
کیں جو تمہارے رب نے پیدا تمہاری خاطر
تکیہ لگائے بیٹھے ہوں گے وہ بستروں پر
ریشم کے استروں سے ہوں گے سجے وہ بستر
لد کر پھلوں سے شاخیں جھک کر قریب ہوں گی
جنّت کے باسیوں کو جب یہ نصیب ہوں گی
جھٹلا سکو گے کن کن تم نعمتوں کو آخر
کیں جو تمہارے رب نے پیدا تمہاری خاطر
ایسی کنواریاں ہیں ، پاکیزہ ان میں جن کو
جنّوں نے یا بشر نے پہلے چھُوا نہ اِن کو
جھٹلا سکو گے کن کن تم نعمتوں کو آخر
کیں جو تمہارے رب نے پیدا تمہاری خاطر
جنّت کے باسیوں کی مہمان ہیں وہ گویا
یاقوت ہیں وہ گویا، مرجان ہیں وہ گویا
جھٹلا سکو گے کن کن تم نعمتوں کو آخر
کیں جو تمہارے رب نے پیدا تمہاری خاطر
احسان گر کسی نے تم پر کبھی کیا ہو
احسان کے سوا کیا بدلے میں پھر جزا ہو
جھٹلا سکو گے کن کن تم نعمتوں کو آخر
کیں جو تمہارے رب نے پیدا تمہاری خاطر
دو جنّتیں جو دی ہیں اس کے علاوہ بھی ہیں
دو اور جنّتیں بھی، جو ساتھ ہی جُڑی ہیں
جھٹلا سکو گے کن کن تم نعمتوں کو آخر
کیں جو تمہارے رب نے پیدا تمہاری خاطر
دونوں ہی جنّتیں یہ رہتی ہری بھری ہیں
سبزے سے جیسے ہر پل ہر گام بھر رہی ہیں
جھٹلا سکو گے کن کن تم نعمتوں کو آخر
کیں جو تمہارے رب نے پیدا تمہاری خاطر
پُر جوش تیز چشمے ان میں رواں ہوئے ہیں
دونوں ہی جنّتوں میں ، وہ دونوں بہہ رہے ہیں
جھٹلا سکو گے کن کن تم نعمتوں کو آخر
کیں جو تمہارے رب نے پیدا تمہاری خاطر
ہر قسم کے ہیں میوے جو بے شمار ہوں گے
ہوں گی کھجوریں ان میں، ان میں انار ہوں گے
جھٹلا سکو گے کن کن تم نعمتوں کو آخر
کیں جو تمہارے رب نے پیدا تمہاری خاطر
پا کیزہ نیک ہیں وہ اور خوش خصال ہیں وہ
رکھی گئی ہیں ان میں جیسے غزال ہیں وہ
جھٹلا سکو گے کن کن تم نعمتوں کو آخر
کیں جو تمہارے رب نے پیدا تمہاری خاطر
خیمہ نما محل میں حوروں کا ہے بسیرا
چاروں طرف سے اس کو باغات نے ہے گھیرا
جھٹلا سکو گے کن کن تم نعمتوں کو آخر
کیں جو تمہارے رب نے پیدا تمہاری خاطر
ایسی کنواریاں ہیں ، پاکیزہ اُن میں جن کو
جنّوں نے یا بشر نے پہلے چھُوا نہ اِن کو
جھٹلا سکو گے کن کن تم نعمتوں کو آخر
کیں جو تمہارے رب نے پیدا تمہاری خاطر
تکیہ لگائے بیٹھے ہوں گے وہ سب وہاں پر
قالین سبز ہوں گے اور ان پہ ان کے بستر
جھٹلا سکو گے کن کن تم نعمتوں کو آخر
کیں جو تمہارے رب نے پیدا تمہاری خاطر
ہے نام تیرے رب کا ،برکت ہے جو سراسر
ہاں وہ جلال والا ، سب سے بزرگ و بر تر

115