اگر ناراض ہو میری بلا سے |
کہ گِر جاتے ہیں پتّے بھی ہوا سے |
کرو اپنی مشقّت پر بھروسہ |
یا جاؤ چھین لو روٹی خدا سے |
جو آئے ہیں تو جانا بھی پڑے گا |
کوئی جیتا نہیں اب تک قضا سے |
وہی مَیں ہوں وہی ویسی ہو تم بھی |
کبھی دیکھو اُسی چنچل ادا سے |
یہاں تو دے کے رشوت بچ گئے ہو |
بچو گے کیسے محشر میں سزا سے |
فقیرِ بے نشیں کی شب نگاہی |
ہوئی تھی ابتدا بانگِ درا سے |
کوئی پڑھتا نہیں اقبال و غالب |
اثر ہو گا کہاں تیری نوا سے |
دوا جب کارگر کوئی نہ ہو تو |
تو آؤ مانگ لیں اپنے خُدا سے |
وہی سرکارِ اُمّت رہنما ہیں |
شفاعت کی دُعا ربِّ علیٰ سے |
معلومات