پاتا ہے آدمی تو خزانے کوئی کوئی |
اور دیکھتا ہے خواب سہانے کوئی کوئی |
فطرت کھلی کتاب ہے جو چاہے دیکھ لے |
رازِ درونِ خانہ تو جانے کوئی کوئی |
غاروں میں رہ کے لوگ گزارہ کریں مگر |
آتا ہے شہر کو تو بسانے کوئی کوئی |
صحرا میں کیسے آئے گا طوفان سب کہیں |
آتا ہے اُس میں کشتی بنانے کوئی کوئی |
سچ دیکھنے کو آگ میں پھینکیں سبھی مگر |
آتا ہے اپنی پیاس بجھانے کوئی کوئی |
ہر دور میں طلسم و تماشہ دکھائیں لوگ |
آتا عصا ہے سانپ بنانے کوئی کوئی |
فرعونِ وقت حق کے تعاقب میں ہیں سبھی |
ہوتا ہے غرق کون یہ جانے کوئی کوئی |
کتنے ہی لوگ چڑھ گئے سچ کی صلیب پر |
چڑھتا ہے آسمان پہ جانے کوئی کوئی |
کرتے ہیں معجزات کا سب ہی مطالبہ |
پر ان کو دیکھ کر بھی تو مانے کوئی کوئی |
اخلاق معجزے سے زیادہ ہیں پُر اثر |
ترکش میں ڈال تیر یہ تانے کوئی کوئی |
طارق پڑھو جو خود کو تو شاید یہ جان لو |
ہوتے ہیں آدمی بھی خزانے کوئی کوئی |
معلومات