پھول کلیوں کی بے بسی ہوگی
لب پہ جاناں کے جب ہنسی ہوگی
کہکشاں دیکھ اسے یہ کہتی ہے
جانے کس نور سے بنی ہوگی
غم کی آہیں بھی کتنی میٹھی ہیں
اسکے ہونٹوں کی چاشنی ہوگی
بسکہ ہجرِ صنم سے خوش ہوں میں
میری سانسوں میں وہ بسی ہوگی
رشک کرتا ہے جس پہ چندا بھی
اسکی ہستی میں کیا کمی ہوگی
شاعری جب کبھی مری ہوگی
سب کے ہونٹوں پہ خامشی ہوگی
دل سِتانی کی ساحرہ شاہی ؔ
کس کی قسمت میں وہ لکھی ہوگی

1
56
فاعلاتن مفاعلن فعلن