مدینے سے لائی جو خوشبو ہوا ہے
یہ دافع الم اور رنج و بلا ہے
نظارے سہانے دہر کی ہیں رونق
مدینے سے ان پر حسن آ رہا ہے
ملی جس سے کونین کو یہ رمق ہے
سخی وہ ہی داتا نبی مصطفیٰ ہے
معطر جہاں کی فضا ہے جو ساری
مدینے سے آئی یہ بادِ صبا ہے
یہ گردوں نثارِ دیارِ نبی ہے
سدا اس کو حاصل یہاں سے ضیا ہے
ملا دینِ حق ہے نبی سے ہمیں بھی
یہ ہی رستہ سیدھا اسی میں بھلا ہے
نہیں تختِ شاہی غرض اس کی رہتی
درِ مصطفیٰ کا جو ادنیٰ گدا ہے
یہ امید ہے اک خطا کار کی بھی
سبب بخششوں کا حبیبِ خدا ہے
اے محمود مانگو عطا مصطفیٰ کی
جو ہے وجہہ ہستی جو صلے علیٰ ہے

25