لو تکبر کا بت ٹوٹ گیا
شیطاں کا پسینہ چھوٹ گیا
کچھ دن جو خوب بجایا تھا
وہ جھنجھنا دیکھو ٹوٹ گیا
آخر کو بیچ چو راہے میں
گھڑا بغض و ریا کا پھوٹ گیا
برداشت کو جو مادہ بچا تھا
اسے بھی یہ لوٹ گھسوٹ گیا
یہ قوم کی سوچ بدل نہ سکا
ہاں اوکھلی میں سر کوٹ گیا

0
59