چاہیں خدا کا پیار اگر پائیں دوستو
اُس کی نظر میں سرخرُو ہو جائیں دوستو
خواہش ہے گر کہ ہم سے محبت کرے خدا
ہم خدمتِ انسان میں لگ جائیں دوستو
بن مانگے پوری کر دے ہماری وہ حاجتیں
جو اس نے ہیں کہے وہ رنگ اپنائیں دوستو
چوکھٹ پہ اس کی گر کے کریں آہ و زاریاں
مشکل میں اس کے در پہ ہی جُھک جائیں دوستو
مانگیں اسی سے اس کا ، پیار کر کے کوششیں
ہر آن اس سے ہی وفا نبھائیں دوستو
بیمار ہیں جو ان کی عیادت کو جائیں ہم
جو ہو سکے تو ان کے کام آئیں دوستو
بیواؤں ، بیکسوں کا یتیموں کا ہو خیال
کچھ ان کی بھی تو ہوں گی تمنّائیں دوستو
نیکی کا بدلہ نیکی ، تو معمول کی ہے بات
احسان کر کے اُس کو نہ جتلائیں دوستو
جیسے ہیں اقربا سبھی ، ایسا کریں سلوک
محسن بنیں، رضا خدا کی پائیں دوستو
طارق خدا کا دین سکھاتا تو ہے یہی
ہم اس جہاں میں نیکیاں پھیلائیں دوستو

0
12