جب کبھی یاد تری آئے ، غزل کہتا ہوں |
دل پکارے جو کبھی ہائے ، غزل کہتا ہوں |
یہ بھی ہوتا ہے ، تصوّر میں ترا آنچل جب |
سامنے آنکھوں کے لہرائے ، غزل کہتا ہوں |
نیند آتی نہیں یادوں کے سبب، آئے تو |
خواب میں آکے جو مُسکائے غزل کہتا ہوں |
یاد آتے ہیں ترے قرب میں گزرے لمحے |
دلِ بیتاب جو تڑپائے غزل کہتا ہوں |
طارق آزادئ دل سے یہ غلامی اچھی |
تُو کبھی مجھ سے جو فرمائے غزل کہتا ہوں |
معلومات