جب کبھی یاد تری آئے ، غزل کہتا ہوں
دل پکارے جو کبھی ہائے ، غزل کہتا ہوں
یہ بھی ہوتا ہے ، تصوّر میں ترا آنچل جب
سامنے آنکھوں کے لہرائے ، غزل کہتا ہوں
نیند آتی نہیں یادوں کے سبب، آئے تو
خواب میں آکے جو مُسکائے غزل کہتا ہوں
یاد آتے ہیں ترے قرب میں گزرے لمحے
دلِ بیتاب جو تڑپائے غزل کہتا ہوں
طارق آزادئ دل سے یہ غلامی اچھی
تُو کبھی مجھ سے جو فرمائے غزل کہتا ہوں

46