نبی میرے جو سرور ہیں خدا کے راز داروں میں
عیاں قرآن سے ہے یہ وحی کے سب اشاروں میں
محمد مصطفیٰ آقا گروہِ انبیا میں یوں
چمکتا چندہ ہے جیسے سما کے سب ستاروں میں
سبق سرکار سے آیا فضائے دہر میں ایسا
غلاموں کو بدل ڈالا ہے جس نے تاجداوں میں
یہ روٹی خشک جو کی ہے وہ کھائیں ساتھ پانی کے
وہ بانٹیں خلد بھی ہمدم جہاں کے خاک ساروں میں
ملا باڑا جو نوری ہے عطائے مصطفیٰ دیکھو
ہے فیض ان کا سدا پہنچا فضا کے چاند تاروں میں
ملی ایمان کو نصرت نبی کی آل سے ایسی
جو رونق بن کے ہے آئی جہاں کی سب بہاروں میں
ہے زینت جو جہاں بھر میں درِ دلبر سے آئی ہے
گرم محمود ہیں خبریں یہ ان کے راز داروں میں

49