خدا کا سامنا کرنے سے لاحق خوف گر ہو گا |
کسی پر ظلم کرنے سے ہمارے دل میں ڈر ہو گا |
لہو سے سینچتا ہو جو محبّت کی زمینوں کو |
نہ اُس جیسا کسی کا دل نہ اس جیسا جگر ہو گا |
نہیں مجنوں کوئی ہوتا فقط صحرا میں جانے سے |
کوئی تو منتظر ہو گا کہ وا لیلیٰ کا در ہو گا |
صبا لائی ہے جس کو خود اُٹھا کر میرے قدموں میں |
قفس میں قید شاید وہ کسی پنچھی کا پر ہو گا |
گزرتے جا رہے ہیں لوگ کتنے ہم سے آگے بھی |
ہیں کتنے منتظر کب ختم اپنا یہ سفر ہو گا |
دُعائیں مانگتے ہیں جو خدا کا قُرب پانے کی |
کبھی سوچا نہیں ہم نے کہ آخر ہم مسافر ہیں |
کسی دن حشر کے میداں میں اپنا بھی گزر ہو گا |
کریں راضی جو بندوں کو دعاؤں میں اثر ہو گا |
اگر مل جائے طارق وہ نہیں مطلب ہے جنَّت سے |
ہمارے ہاتھ میں پھر تو محبّت کا ثمر ہو گا |
معلومات