لبوں پر اک تبسّم ، اس کی باتوں میں تغزُّل ہے
فرشتوں جیسا چہرے پر سکوں ، حسن و تجمُّل ہے
خدا کی دوسری قدرت کا مظہر پانچواں ہے وہ
اسی سے اب مسیحا کی خلافت کا تسلسُل ہے
وہ کلمہ ہے خدا کا اور خدا جو بات کہتا ہے
کبھی اس بات میں دیکھا نہیں ہوتا تبدُّل ہے
رہے جو اس کی صحبت میں ، کرے وہ تزکیہ اُس کا
ملا اس کو عبادت میں خدا کا وہ تبتُّل ہے
سُبک رفتار ہے وہ تیز رکھتا ہے قدم اپنے
چلو گے ساتھ کیسے گر طبیعت میں تسہُّل ہے
خدا نے اِس جہاں میں کر دیا عالی مقام اس کا
پسند اس کو ہے جس میں انکساری ہے ، تذلُّل ہے
ہے غیرت دیں کی ، نصرت رعب کی ، ربّ کی عطا اس کو
مزاج اس کا بہت دھیما ، طبیعت میں تحمُّل ہے
جہاں بھر کو دیا توحید کا پیغام جُراَت سے
کہ ہر ایوان میں گونجے اذاں ، اس کا تخیُّل ہے
خطاب اس کا ہر اک جامع ، دلائل سے مزیّن ہے
لگے خطبہ جمعہ ، مہدی کی باتوں کا تمثُّل ہے
خدا نے اس کے ہاتھوں میں تھمائی ہے زمام اِس کی
بنایا رہنما ، اس قافلے کا یہ تفضُّل ہے
خلافت جو ملی ہے مومنوں کو ایک نعمت ہے
یہ نعمت تب ملے ، احکامِ دیں پر جب تعمُّل ہے
کیا ہے عہدِ بیعت جب ، تو پھر اس کے اشارے پر
فدا ہونے میں کس کو اک ذرا سا بھی تاَمُّل ہے
فدا ہم ہو گئے طارق ، جو دیکھا وہ رُخِ انور
دیا ہاتھوں میں ہاتھ اس کے ، خدا پر اب توکُّل ہے

0
16