کبھی تو مِرا یوں تو تھا بھی نہیں |
مگر مجھ سے اتنا جدا بھی نہیں |
مری عقل کہتی ہے اب بھول جا |
مگر دل اسے بھولتا بھی نہیں |
محبت اسے مل گئی ہے نئی |
سو اب وہ مجھے دیکھتا بھی نہیں |
ترے واسطے درد لاکھوں سہے |
مگر تجھ سے کوئی گلہ بھی نہیں |
ملی عمر بھر ہم کو اس کی سزا |
کہ جو جرم ہم نے کیا بھی نہیں |
نہیں اب محبت وہ ہم میں رہی |
کہ وہ مجھ سے اب روٹھتا بھی نہیں |
سبھی پر عیاں ہے یہ دھوکہ مگر |
محبت سے کوئی بچا بھی نہیں |
اگرچہ نہیں دل میں اترا مگر |
ابھی تک نظر سے گرا بھی نہیں |
اسامہ ابھی وقت ہے روک لو |
ابھی وہ یہاں سے گیا بھی نہیں |
معلومات