کبھی تو مِرا یوں تو تھا بھی نہیں
مگر مجھ سے اتنا جدا بھی نہیں
مری عقل کہتی ہے اب بھول جا
مگر دل اسے بھولتا بھی نہیں
محبت اسے مل گئی ہے نئی
سو اب وہ مجھے دیکھتا بھی نہیں
ترے واسطے درد لاکھوں سہے
مگر تجھ سے کوئی گلہ بھی نہیں
ملی عمر بھر ہم کو اس کی سزا
کہ جو جرم ہم نے کیا بھی نہیں
نہیں اب محبت وہ ہم میں رہی
کہ وہ مجھ سے اب روٹھتا بھی نہیں
سبھی پر عیاں ہے یہ دھوکہ مگر
محبت سے کوئی بچا بھی نہیں
اگرچہ نہیں دل میں اترا مگر
ابھی تک نظر سے گرا بھی نہیں
اسامہ ابھی وقت ہے روک لو
ابھی وہ یہاں سے گیا بھی نہیں

81