جسے دیکھنا ہو وہ دیکھ لے یہ جہاں میں جاری نظام ہے |
ہیں نماز میں سبھی مقتدی فقط ایک ہی تو امام ہے |
تُو نقاب اُٹھا تو میں دیکھ لوں مجھے تیرے حسن کی تاب کیا |
ہے جہاں بنا تِرا آئنہ وہی تیرا جلوۂ عام ہے |
ذرا دیکھ کر مری نبض تُو مجھے دردِ دل کی دوا بتا |
مرے چارہ گر تُو علاج کر ہو شفا کہاں تِرا کام ہے |
تجھے ہے عزیز صنم کدہ مرا اعتماد “عزیز” پر |
یوں نہ آگ سے تو ڈرا مجھے تری آگ میری غلام ہے |
یہ ہے میکدہ کوئی اور ہی یہاں تشنہ لب نہ رہے کوئی |
ہوا پی کے سب کو خُمار ہے ، ملا معرفت کا وہ جام ہے |
مرے ساقیا تری آنکھ میں ہے نشہ یہ کیسا چھپا ہوا |
مجھے مست دیکھا تو کہہ دیا کہ ہوئی شراب حرام ہے |
مجھے ایسا شوقِ سفر رہا نہیں کچھ خبر نہ پتہ چلا |
ہوئی زندگی کی سحر کہاں ہوئی کب نہ جانے یہ شام ہے |
یہی ایک طارقِ مبتلا رہی آرزو مرا مُنتہا |
تجھے الوداع کریں جو سب تو کہیں فرشتے سلام ہے |
معلومات