پر کیف اس چمن میں منظر حجاز کے ہیں
صد ہا ثواب جس جا واحد نماز کے ہیں
ممنون ہیں سوالی ان کی عنایتوں کے
اس در پہ دام اونچے سوز و گداز کے ہیں
ملتی جو نعمتیں ہیں دیتا ہے کبریا وہ
یہ فیض سارے لیکن بندہ نواز کے ہیں
بھرتی یہاں ہے جھولی ان کی عنایتوں سے
ہر آن دان جاری اس سرفراز کے ہیں
مہماں ہیں مصطفیٰ ہی معراج میں خدا کے
محرم حبیبِ رب ہی سربستہ راز کے ہیں
جلوہ فگن ہیں سلطاں قصرِ دنیٰ میں ہمدم
رتبے کمال برتر شاہِ حجاز کے ہیں
رحمت بھری گھٹائیں ہیں مصطفیٰ کے در پر
محمود یہ ارادے اس کارساز کے ہیں

18