تغزّل ہے ترنّم ہے سلاست ہے روانی ہے |
مجھے اک بات لیکن آج شعروں میں سنانی ہے |
ہماری داستاں سن کر تمہیں بھی حوصلہ ہو گا |
بہت جدّو جہد پھر کامیابی کامرانی ہے |
خدا جانے ہماری زندگی کیا رنگ لائے گی |
تموّج ہے تلاطم ہے خیالوں کی جوانی ہے |
حکومت بادشاہی اور رعایا کے تعلّق میں |
اگر انصاف ہو یہ امن کی ہوتی نشانی ہے |
مبارک ساعتیں ہوتی ہیں دل پر جب اترتے ہیں |
فرشتے اور روح القدس جب وہ رات آنی ہے |
خدا جانے کب آئے گی وطن میں میرے تبدیلی |
مگر لازم ہے ظالم کی بدلتی حکمرانی ہے |
مجھے تکلیف دیتا ہے اگر کوئی کہے مجھ سے |
مسلمانوں میں آخر کیوں یہ اتنی بے ایمانی ہے |
اگر سُن لیں ہدایت وہ خدا نے ہے جسے بھیجا |
تو شاید وہ سمجھ جائیں یہ نُسخہ آسمانی ہے |
نہ بدلیں جو خدا نے آج تک ان کو نہیں بدلا |
خدا نے صاف لفظوں میں بتائی یہ کہانی ہے |
مجھے طارق یہ بیماروں سے کہنا ہے ادھر آؤ |
مسیحا سے شفا پاؤ یہیں پر زندگانی ہے |
معلومات