ناکامی پانے سے کبھی رویا نہ کیجئے
ہمت سے منہ کو اپنے بھی پھیرا نہ کیجئے
ہمدردی، خیر خواہی کے کاموں میں دل لگے
"ہرگز گناہِ عشق سے توبہ نہ کیجئے"
مجبوریاں تھیں درمیاں میرے اے ہمنوا
نفرت بھری نگاہوں سے دیکھا نہ کیجئے
احسان کے ہی بوجھ تلے دب چکے تھے ہم
محفل میں خوامخواہ بھی رسوا نہ کیجئے
جور و ستم کا ڈٹ کے کرے سامنا یہاں
غیرت کا اپنے خوف سے سودا نہ کیجئے
پاکیزہ سوچ حاوی ہو ذہن و دماغ پر
کچھ اضطرابی حالتیں پیدا نہ کیجئے
ڈھل مل یقین رکھنے سے ناصؔر گریز ہو
ناحق برے عقیدوں میں الجھا نہ کیجئے

0
77