آج کی رات مجھ پہ بھاری ہے
آج یادوں کی ضرب کاری ہے
ہر قدم پر فریب کھائے ہیں
ہر قدم پر ہی جاں نثاری ہے
کل تو خوشیاں عزیز تھیں مجھ کو
آج میری غموں سے یاری ہے
زندگی ایک پل میں گزری ہے
پل بھی ایسا کہ تیز دھاری ہے
سانس کا قرض ہے ابھی مجھ پر
میری ہر چیز ہی ادھاری ہے
میری تقدیر میں لکھا شاہد
میرے حصے میں ریزگاری ہے

0
52