مجھے دنیا نے جلایا کوئی احساس نہ تھا
نظر انداز کرے وہ تو جلن ہوتی ہے
میری ہر راہ غلط تھی میں رکا پھر بھی نہیں
اب جو سوچوں تو مجھے اس سے تھکن ہوتی ہے
میرے اندر وہ تعفن ہے کہ شاہد اب تو
خود میں جھانکوں تو مجھے سخت گھٹن ہوتی ہے

0
36