کچھ دیر تو ٹھہرو ، رک جاؤ ، تمہیں دیکھ تو لوں میں جی بھر کے |
کچھ اپنے دل کا حال کہوں ، کچھ تم سے سنوں میں جی بھر کے |
تم آج ابھی تو آئے ہو ، جانے کی اجازت پھر کیسی |
اب وقت تو میرا اپنا ہے ، جسں کو بھی دوں میں جی بھر کے |
تم دوست مرے ، تم میت مرے ، تم میرے دل میں رہتے ہو |
پھر ملنے میں کیوں دیر ہوئی ، بیٹھا سوچوں میں ، جی بھر کے |
ہم یاد کریں گے دن وہ جب ، سب مل کر کھیلا کرتے تھے |
تم ٹھنڈی آہیں بھر لینا، جب ساتھ ہنسوں میں جی بھر کے |
تم ماضی کی باتیں چھوڑو ، تم مستقبل کی بات کرو |
اب گیت خوشی کے گاؤ تم ، اور ان کو سنوں میں جی بھر کے |
کچھ لوگ گئے کچھ لوگ بچے دنیا تو چلتی رہتی ہے |
یہ بھی کچھ دیر سے سوچا ہے اب کیوں نہ جئوں میں جی بھر کے |
دنیا نے دیا ہے جو مجھ کو ، کچھ اس کو بھی لوٹا جاؤں |
جو پایا ہے تقسیم کروں، دل شاد کروں میں جی بھر کے |
طارق یہ دنیا فانی ہے بس تھوڑی دیر کہانی ہے |
جو بیت گئی سو بیت گئی ، اب تو دیکھوں میں جی بھر کے |
معلومات