کچھ دیر تو ٹھہرو ، رک جاؤ ، تمہیں دیکھ تو لوں میں جی بھر کے
کچھ اپنے دل کا حال کہوں ، کچھ تم سے سنوں میں جی بھر کے
تم آج ابھی تو آئے ہو ، جانے کی اجازت پھر کیسی
اب وقت تو میرا اپنا ہے ، جسں کو بھی دوں میں جی بھر کے
تم دوست مرے ، تم میت مرے ، تم میرے دل میں رہتے ہو
پھر ملنے میں کیوں دیر ہوئی ، بیٹھا سوچوں میں ، جی بھر کے
ہم یاد کریں گے دن وہ جب ، سب مل کر کھیلا کرتے تھے
تم ٹھنڈی آہیں بھر لینا، جب ساتھ ہنسوں میں جی بھر کے
تم ماضی کی باتیں چھوڑو ، تم مستقبل کی بات کرو
اب گیت خوشی کے گاؤ تم ، اور ان کو سنوں میں جی بھر کے
کچھ لوگ گئے کچھ لوگ بچے دنیا تو چلتی رہتی ہے
یہ بھی کچھ دیر سے سوچا ہے اب کیوں نہ جئوں میں جی بھر کے
دنیا نے دیا ہے جو مجھ کو ، کچھ اس کو بھی لوٹا جاؤں
جو پایا ہے تقسیم کروں، دل شاد کروں میں جی بھر کے
طارق یہ دنیا فانی ہے بس تھوڑی دیر کہانی ہے
جو بیت گئی سو بیت گئی ، اب تو دیکھوں میں جی بھر کے

1
169
پسندیدگی کا شکریہ ڈاکٹر شاہد محمود صاحب

0