جتنے طاہر ہو گے تم
اُتنے ظاہر ہو گے تم
سب کچھ تم نے مانا جب
کیسے کافر ہو گے تم
دُشمن آخر دشمن ہے
کب تک صابر ہو گے تم
شکوہ تم سے کیسا ہے
کب سے شاکر ہو گے تم
یار تو سیدھے سادہ ہیں
کیونکر شاطر ہو گے تم
آنکھوں سے کچھ کہتے ہو
چپ بظاہر ہو گے تم
اس کی آنکھوں میں شاید
دل کے ماہر ہو گے تم
رستہ مشکل منزل تک
ایک مسافر ہو گے تم
اس کی محفل میں بیٹھو
پھر ہی طاہر ہو گے تم
وہ جب تم سے راضی ہے
اوّل آخر ہو گے تم
طارق حیرت میں ہیں سب
کوئی ساحر ہو گے تم

0
110