اے رحمت عالم فخرے جہاں ثانی ترے رتبے کا ہے کہاں
خالق نے تمہاری خاطر ہی تخلیق کئے ہیں یہ کون و مکاں
پیدا ترے قد کا نہ سایہ کیا تجھ پر بھی کسی کا نہ سایہ کیا
ہیں ترے ہی زیر ے سایہ مگر یہ زمین و زماں یہ مکین و مکاں
ترے آ نے کو رب برہان کہے مومن پہ کیا احسان کہے
تجھے نور خدا قرآن کہے ترا نور ہے شمس و قمر میں عیاں
اے ختم رسل اے سرورے کل امت کے شفیع ہادئ سبل
یہ بہارو خزاں اور موجیں رواں قائم ہیں تجھی سے زمین و زماں
ترے صدقے سے رب کے پیارے نبی بے قدر عتیق کی قدر بنی
مرے آقا نے اتنا نوازا مجھے پہنچا نا وہاں مرا وہم و گماں

0
106