بند کر لو سبھی کواڑوں کو
کَون آئے گا ملنے جھاڑوں کو
جہاں اندر کوئی نہیں جاتا
چھوڑو رہنے دو ایسی غاروں کو
صرف اندھیرے ہیں اور سنّاٹا
کوئی دیکھے کہاں شراروں کو
بند کمروں میں کس پہ کیا بیتی
کیا خبر روشنی کے دھاروں کو
دوا لینے کو پھوٹی کوڑی نہیں
جا ؤ لے آؤ رہ گزاروں کو
خزاں میں کیا کسی پہ گزری ہے
علم کیا خود غرض بہاروں کو
وہاں میرے لئے جگہ رکھنا
رہ گئی التجا مزاروں کو
کوئی ہنگام ہے امید کہیں
کس نے پکڑا ہے برقی تاروں کو

90