کیا فلک سے ، سنو! ندا آئے |
ڈھونڈتے کس کو ہو ، چلا آئے |
تم زمیں کی پکار کو سُن لو |
وقت جب تھا امام کا ، آئے |
کوئی سننے کا منتظر گر ہے |
کان کھولے ، سنے صدا آئے |
تھے مریض انتظار میں جس کے |
وہ مسیحا لئے شفا آئے |
آ گیا موسمِ بہار اب تو |
پھول شبنم سے ہیں نہا آئے |
ڈالی ڈالی پرندے بیٹھے ہیں |
وہ ثمر اس شجر کے کھا آئے |
سرخرو ہو گئے ہیں جاں دے کے |
جو لہو سے جبیں سجا آئے |
آؤ لوگو یہیں پہ پاؤ گے |
وہ جو چین اس جہاں میں پا آئے |
ایک مشعل نے روشنی کی ہے |
زعم ان کو تھا وہ بجھا آئے |
کیا بجھے گا خدا کا نور ان سے |
منہ کی پھونکوں سے جو ہوا آئے |
آ کے نغمہ سرا ہوئے ہم بھی |
روز ہی اک غزل سنا آئے |
آگئے اندلس میں اب طارق |
اور ہم کشتیاں جلا آئے |
معلومات