کون رہتا ہے یوں خیالوں میں |
کس نے یہ نغمگی بنائی ہے |
جس کی تعریف میں اگر لکھوں |
کم سمندر کی روشنائی ہے |
کون رہتا ہے یوں خیالوں میں |
** |
رات دیکھوں میں کس کی زلفوں کو |
یہ سحر کس کی رُو نمائی ہے |
کس کی صنعت ہیں یہ زمان و مکاں |
کس کی تخلیق یہ خدائی ہے |
کون رہتا ہے یوں خیالوں میں |
** |
کس نے پیدا کئے ہیں مہر و ماہ |
کس نے تاروں کو رہ دکھائی ہے |
کس نے دن رات کو بنایا ہے |
یہ زمیں کس نے یوں گُھمائی ہے |
کون رہتا ہے یوں خیالوں میں |
** |
کس نے روشن کیا ہے سورج کو |
علم کی شمع بھی جلائی ہے |
کس نے یوں عقل دے کے انساں کو |
کی عطا چاند تک رسائی ہے |
کون رہتا ہے یوں خیالوں میں |
** |
کس نے اونچا کیا پہاڑوں کو |
جھیل دامن میں یوں سجائی ہے |
آبشاروں نے گیت گا گا کر |
کس کی تعریف یوں سُنائی ہے |
کون رہتا ہے یوں خیالوں میں |
** |
کون سُنتا ہے اپنے بندے کی |
کس نے خود یہ صدا لگائی ہے |
کون ہے جو پکارتا ہے مجھے |
میری رحمت قریب آئی ہے |
کون رہتا ہے یوں خیالوں میں |
** |
کون بستا ہے میرے خوابوں میں |
جس سے دُشوار اب جُدائی ہے |
کس کی سرگوشیاں ہیں کانوں میں |
کس سے ملنے کی باری آئی ہے |
کون رہتا ہے یوں خیالوں میں |
** |
کون آتا ہے میرے گیتوں میں |
کس کی خاطر یہ حمد گائی ہے |
تُو نے طارق متاعِ شعر و سُخن |
اِک اُسی کے کرم سے پائی ہے |
کون رہتا ہے یوں خیالوں میں |
** |
معلومات